English Urdu

کارروائی، تجاویز اور فیصلے: بیسواں اجلاس آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ، کولکاتا

 
تعارف

مسلم پرسنل لا بورد کے قیام کا پس منظر:

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا قیام ایک ایسے وقت میں ہوا جب کہ حکومتی سطح سے متوازی قانون سازی کے ذریعہ شرعی قوانین کو بے اثر کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی، پارلیمنٹ میں لے پالک بل پیش کیا جا چکا تھا اور اس وقت کے وزیر قانون مسٹر ایچ آرگو کھلے نے اس کو یونیفارم سول کوڈ کی تدوین کی طرف پہلا قدم قرار دیا تھا، دوسری طرف علما، قائدین، مسلم تنظیموں اور جماعتوں کی کوشش سے مسلمانان ہند میں یہ احساس پیدا ہو چکا تھا کہ اگر ان کوششوں کا مقابلہ پوری ملت اسلامیہ اتحاد و اتفاق کے ساتھ نہ کرے تو شریعت کے قوانین کو ختم کرنے کی سازش کامیاب ہو جائے گی۔

تحریک خلافت کے بعد مسلمانان ہند کے مختلف مسالک کی عظیم شخصیتیں ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوئیں اور اس سلسلہ کی سب سے پہلی نششت حضرت مولانا منت اللہ رحمانی صاحب ”امیر شریعت رابع بہار و اڑیسہ اور حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب ،مہتم دارالعلوم دیوبند کی تحریک پر دیوبند میں ہوئی، اور اس میں طے پایا کہ مسلم پرسنل لا کا نمائندہ کنونشن ممبئی میں منعقد کیا جائے۔ چنانچہ 27۔28 دسمبر 1972 کو عروس البلاد ممبئی میں تاریخ ساز کنونشن منعقد ہوا یہ کنونشن مسلمانوں کے اتحاد کا نمائندہ اجتماع تھا جس میں اتفاق رائے سے مسلم پرسنل لا بورڈ کے قیام عمل میں آیا

مسلم پرسنل لا بورڈ کا سال قیام:

بمبئی مسلم پرسنل لا کنونشن منعقدہ 27۔28 دسمبر 1972 میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا قیام کا فیصلہ کیا گیا اور پھر اجلاس حیدرآباد منعقدہ 7 اپریل 1973 میں اس کی باضابطہ تشکیل عمل میں آئی۔

تحفظ شریعت کی اس تحریک کو حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب قاسمیً اور حضرت مولانا سید شاہ منت اللہ رحمانی صاحب ً نے شروع کیا اسی کنونشن نے بہ اتفاق آرا حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب قاسمیً کو آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا صدر منتخب کیا اور مولانا سید شاہ منت اللہ رحمانی صاحبً جو اس تحریک کے روح رواں تھے بورڈ کے پہلے جنرل سکریٹری قرار پائے۔

بورڈ کی دو اہم ذمہ داریاں:

مسلم پرسنل لا بورڈ نے دو اہم ذمہ داریاں قبول کیں، ہندوستان میں مسلم پرسنل لا کے تحفظ کے لئے مئوثر تدابیر اختیار کرنا اور ہر اس کوشش کا مقابلہ کرنا جو شریعت میں مداخلت کے لئے براہ راست، بالواسطہ یا متوازی قانون سازی کے ذریعہ کی جارہی ہو۔ دوسرے مسلمانوں کو شرعی احکام، قوانین اسلامی و آداب اور حقوق و فرائض سے واقف کرانا، اسلام کے عائلی قوانین کے نفاذ کی ہمہ گیر جدوجہد، فقہ اسلامی کے تحقیقی مطالعہ کا اہتمام اور شریعت اسلامیہ کے اصولوں پر قائم رہتے ہوئے کتاب و سنت کی روشنی میں نئے مسائل کرنا، مسلمانوں کے مختلف فقہی مسالک اور فرقوں کے مابین باہمی اشتراک و تعاون اور روابط و اتحاد کو پروان چڑھانا۔

اس حقیقت سے انکار کرنا مشکل ہے کہ ہندوستان میں ملت اسلامیہ کے وجود، ان کی تہذیبی خصوصیات کی بقا اور ایک تابناک مستقبل کی ضمانت اسی وقت دی جاسکتی ہے جب ان تمام محاذوں پر جامع منصوبہ بندی کے ساتھ کام کیا جائے۔

آج ہمیں یہ جائزہ لینا چاہئے کہ حالات کی نامساعدت اور وسائل کے فقدان کے باوجود 13 برسوں میں مسلم پرسنل لا بورڈ نے کیا کامیابی حاصل کیں اور اس کی نمایاں خدمات کیا ہیں؟

پہلا صفحہ
تعارف
عہدہ داران
خبر نامہ
نکاہ نامہ
مطبوعات
صدر بورڈ کا پیغام
اجلاس عام
اعلامیہ کولکاتا
اجلاس مجلس عاملہ
پریس ریلیز
اعلانات
تاثرات
رابطہ
   
پہلا صفحہ   |      اعلانات   |      پریس ریلیز   |      مطبوعات    |      خبر نامہ   |      تاثرات   |      رابطہ